Latest Posts

Media Section

Photo Gallery

Literature

Pamphlets

Wednesday, March 19, 2014

پریس ریلیز - مورخہ ۱۹ مارچ ۲۰۱۴ء خاکسارشہداء و تھر کے قحط زدہ مظلوم عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی مارچ لاڑکانہ


لاڑکانہ( پ۔۔۔۔۔ر)پورے ملک میں خاکسارتحریک کے زیر اہتمام خاکسارشہدائے 19 مارچ 1940ء کے یوم خاکسار شہدائ￿ کے موقع پر کانفرنسیں، سیمینارز اور مختلف تقاریب کا اہتمام کیا گیا۔ جس میں خاکسار رہنماؤں نے 23 مارچ 1940ء سے چار روز قبل 19 مارچ 1940ء کو تحریک آزادی کیلئے لاہور میں انگریز کی مشین گنوں سے مقابلہ کرتے ہوئے313خاکسار مجاہدوں اور شہیدوں کی قربانیوں اور تحریک پاکستان میں خاکساروں کے بے مثال قربانیوں پر روشنی ڈالی۔ اس سلسلے میں خاکسارتحریک لاڑکانہ ڈویژن کے زیر اہتمام خاکسارشہداء و تھر کے قحط زدہ مظلوم عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی مارچ کا انعقاد کیا گیا۔ مارچ صبح دس بجے خاکسارتحریک کے صوبائی مرکز واقع نیولاہوری محلہ سے شروع ہوکر لاڑکانہ کی مختلف شاہراوں سے ہوتا ہوا جناع باغ لاڑکانہ پریس کلب لاڑکانہ پر اختتام پزیر ہوا۔ مارچ کی اختتام پر خاکسارتحریک کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل ضیغم المشرقی جو کہ مارچ کی قیادت بھی کررہے تھے اپنے خطاب میں مارچ کے شرکاء کہا کہ ملکی حالات دن بہ دن سنگین صورتِ اختیار کرتے جارہے ہیں خاص کر سندھ کی موجودہ قحط سالی کی صورت حال انتہائی تشویش ناک بن چکی ہے لاکھوں سندھ واسی نکلِ مکانی کرنے پر مجبور ہوچکے ہیں اور خاندانوں کے خاندان بھوک، افلاس، فاقہ شکی، بیماریوں اور قحط سالی کا شکار ہورہے ہیں ان کو کوئی پرسان حال نہیں سیاسی جماعتیں اپنی سیاست چمکنے میں لگی ہیں تھر جاجا کر پیکچر سیشنز کروارہی ہیں ہر روز کسی نہ کسی جماعت کا لیڈر اپنی لیڈری چمکانے کی خاطر تھر پہنچ رہا ہے اور اس کے بعد سیاسی بیانوں کی بھر مارہے لیکن حالات جوں کے توں ہیں بھوک، افلاس، فاقہ کشی قحط سالی ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی سندھ وسائل سے مالا مال خطہ ہے لیکن آج سندھ واسی بھوک ، بیماری اور قحط سالی سے مر رہے ہیں، اور ان کو سعی معنیٰ میں کوئی پرسان حال نہیں ہمارا یہ مارچ اپنے سندھی بھائیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر منعقد کیا گیا ہے تاکہ ہم سعی معنیٰ میں ان مظلوموں کی آواز کے ساتھ آواز ملاکر ان کی چیخ و پکار کو ان حکمرانوں تک پہنچائیں جو اس ملک میں نیرو کے حواری بن کر اس کے نقش قدم پر چل کر چین کی بانسری بجا بجا کر کہہ رہے ہیں کہ سب ٹھیک ہے سب خیر ہے کے راگ الاپ رہے ہیں اور اعداد و شمار کے گورکھ دھندے میں قوم کو پھنساکر پوری پاکستانی قوم کو بیوقوف بنارہے ہیں اور اندر ہی اندر ملک کو کھوکھلا کرنے میں دن رات لگے ہیں۔ ملک کی بقا اور سالمیت کے سودے ڈالروں کے عیوض کررہے ہیں ملک دن بہ دن کمزور اور یہ اقتدار کا بھوکا طبقہ دن بہ دن طاقتور اور مضبوط سے مضبوط تر ہوتا جارہاہے۔
ضیغم المشرقی مزیداپنے خطاب میں کہا کہ پچھلے دنوں ڈیڑھ ارب ڈالر کی خطیر رقم میاں نواز شریف کی ذاتی گارنٹی پر پاکستان ڈویلپمنٹ (ترقیاتی) فنڈ کے اکاؤنٹ میں کیونکر منتقل ہونے جارہی ہے اصل حقائق عوام سے کیوں پوشیدہ رکھے جارہے ہیں؟ اس سعودی امداد کے پیچھے کیا سازشی ایجنڈا کارفرما ہے اچانک اتنی بڑی نوازش آخر کس لئے؟ یہ وہ سوال ہے جس پر حکومت ِوقت چپ ہے اور صرف ڈالر کے نیچے آنے پر ایک دوسرے کو مبارک بادیں دے کر پاکستانیوں کا ڈالر کے بجائے روپے خریدنے کے مشورے دیئے جارہے ہیں اور اعداد شمار سے ثابت کرنے کی کوشش کررہے ہیں کہ پاکستان اب معاشی طور پر اپنے پیروں پر کھڑا ہوتا جارہا ہے لیکن یہ ڈیڑھ ارب ڈالر جوکہ اصل میں تین ارب ڈالر کی خیرات کا حصہ ہے ،اس خیرات کے بدلے پاکستان کو کیا قیمت ادا کرنے پڑے گی کوئی بھی اس پر بات کرنے کو تیار نہیں تمام قومی وتمام صوبائی اسمبلیاں بشمول سینٹ اس پر خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہیں حالانکہ ہونا تو یہ چاہیے کہ ان تمام عوامی پلیٹ فارمز سے سوال اٹھایا جاتا کہ میاں صاحب ان ڈالروں کے بدلے آپ نے ذاتی گارنٹی کن شرائط پر دی ہے اور اس انڈر کور ڈیل کے پیچھے کیا مخفی ایجنڈا ہے ؟؟ بین الاقوامی میڈیا چیخ رہا ہے کہ ان ڈالروں کے عیوض سعودی عرب نے امریکی ایما ء پر پاکستان کی شام کے متعلق اپنی خارجہ پالیسی بدلنے اور شام میں برسرے ِ پیکار نامہ نہاد جہادی تنظیموں کو براستہ اردن اسلحہ سپلائی کرنے کے لئے راضی کیا ہے اور کیا طالبان کے ساتھ موجودہ حکومت کی اچانک یو ٹرن پالیسی اسی بیک ڈورڈالر ڈپلومیسی کا پیش خیمہ تو نہیں؟ اس ڈالر ڈپلومسی کے تحت ڈیل فائنل ہونے کے بعد سعودی حکومت نے خوشی سے لبریز ہوکر سند جاری کرتے ہوئے میاں صاحب کو پاکستان میں ’’اپنا آدمی‘‘ اپنا نمائندہ تک قراردے دیا ہے۔
قطع نظر اس کے کے شام میں کون حق پر ہے کون ناحق لیکن اس طرح کی ڈیل پاکستان کے لئے انتہائی نقصان دہ سودا ہے کیونکہ اگر وہ نام نہاد جہادی عنصر جوکہ سعودی عرب اور مغربی قوتوں کا پیدا کردہ ہے کے ایما پرشام کے خلاف برسرے پیکار ہے اس عنصر کو پاکستانی اسلحہ دے کر شام کے خلاف نام نہاد جہاد کروایا جارہا ہے تو اس کے دور رس نتائج پاکستان کے حق میں انتہائی خطرناک ثابت ہوں گے۔ پاکستان پر پہلے ہی دہشتگردی کو سپورٹ کرنے کے الزامات لگ چکے ہیں مغربی میڈیا پہلے دن سے پاکستان آرمی اور پاکستان کی انٹیلجنس ایجنسیزپر دہشتگردی کو سپورٹ کرنے کے الزامات شدومد سے لگاتے آرہے ہیں اب اس صورت حال میں پاکستان اگر اسی کسی ڈیل کا حصہ بنتا ہے تو امریکہ اور مغربی قوتوں کو جواز مہیا ہوجائے کا کہ افرادی قوت کے ساتھ ساتھ پاکستان اب جہادی عنصر کواسلحہ بھی سپلائی کر رہاہے اس طرف اس ڈیل سے امریکی پالیسی کے مطابق شام میں خانہ جنگی کے بعد بشرالاسد حکومت کا صفایا ہوگا اور اس صفائی کے بعد پاکستان کا نمبر لگے گا۔ اور پھریہی ویسٹرن میڈیا بعد میں چیخ چیخ کر یہ پروپیگنڈا کرے گا کہ دیکھو دنیا والے ہم نہ کہتے تھے کہ یہ پاکستان اور اس میں رہنے والی قوم دنیا کی ایک نمبر دہشتگرد قوم ہے اب آؤ آؤ ہماری حکومتوں کا ساتھ دو تاکہ ہم اس شیطان پاکستان جو اصل وجہ ہے دہشتگردی کی اس کو صفائے ہستی سے مٹاکر اس ملک کے ٹکرے ٹکرے کرکے دنیا کو امن کا گھوارا بنادیں!!!!
خطاب کے آخر میں ضیغم المشرقی نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کی کہ خدارا اب پاکستان کو بخش دیں اور اس میں بسنے والے عوام کو جن کی قربانیوں سے یہ ملک بنا تھا ان پر رحم کریں اور اس طرح کی کسی ڈیل کا حصہ نہ بنے جو کہ صرف اور صرف پاکستان کو تباہی کی طرف لے جائے۔ مارچ کے شرکاء سے تحریک کے باقی قائدین نے بھی خطاب کیا جس میں ناظم اعلیٰ سندھ و بلوچستان عزم حیدر ، متعمد خصوصی حکیم علی نصر عسکری ، حاکم اعلیٰ سندھ ڈاکٹر نور محمد شجراع ، نائب ناظم اعلیٰ سندھ عبدالقیوم دامراہ شامل تھے ان سب نے مطالبہ کیا کہ سندھ کے قحط زدہ عوام کو حکومت کی طرف سے جلداز جلد ریلیف مہیا کی جائے۔
خاکسارمیڈیا سیل لاڑکانہ
ان پیج فارمیٹ میں پریس ریلیز ڈاؤن لوڈ کریں۔

No comments:

Post a Comment

Designed By Blogger Templates