Latest Posts

Media Section

Photo Gallery

Literature

Pamphlets

Saturday, August 16, 2014

پریس ریلیز - مورخہ ۳ اگست ۲۰۱۴ء اسرئیلی جارحیت کے خلاف مظاہرہ


لاہور(پ۔۔۔ر) غرہ کی پٹی کے مظلوم مجبور بے کس مسلمانوں پراسرئیلی بمباری کو ایک ماہ کے قریب ہونے کو ہے اور غزہ میں مظلوم انسانیت کا خون بہہ رہا اور اقوام عالم ابھی تک خاموش تماشائی بنی صرف مذمتی بیانات جاری کرکے سمجھ رہی ہے اُ س نے اپنا فرض ادا کردیا ہے لیکن غزہ میں۱۸ لاکھ فلسطینی مسلمانوں کا ناحق خون بہہ رہا ہے روزانہ کی بنیاد پر سینکڑوں لاشیں اٹھ رہی ہیں ہزاروں زخمی اور اپاہیج ہورہیں ماؤں کے لخت جگر ان کی آنکھوں سے سامنے شہید ہورہے ہیں ۔ سینکڑوں کی تعداد میں بچے یتیم اور عورتیں بیوہ ہورہی ہیں اور صہیونیت امریکی پشت پناہی پر آگ اور خون کا کھیل کھیل رہی ہے اور دنیا کی کوئی طاقت اِ س خونی کھیل کو روکنے کے لئے اپنا کردار ادا نہیں کررہی ۔آج صہیونیت اتنی طاقتور اور منظم ہوچکی ہے کہ امریکہ جیسا ملک بھی اس طاقت کے آگے لاچار ہے اقوام متحدہ جیسا بڑا من کا خواہاں فورم بھی اس قوت کے آگے کٹ پتلی بن چکا ہے تو ااب وقت آچکا ہے کہ اس صہیونیت کا مقابلہ مردانہ وار کیا جائے ۔ ان خیالات کا اظہارڈپٹی سیکریٹری جنرل ضیغم المشرقی نے فلسطینی مسلمانوں کے ساتھ اظہار یکجتی اور اسرائیل کے خلاف منعقدہ خاکسارتحریک کے احتجاجی مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہے۔
انہوں نے کہا کہ خاکسار تحریک کا ہرکارکن اور سپاہی دلی طور پر فلسطینی مسلمانوں کا درد محسوس کرتے ہوئے ان کے ہر دکھ اور تکلیف کی کھڑی میں ان کے ساتھ ہے آج سینکڑوں کی تعداد فلسطینی مسلمان روزانہ مررہے ہیں ۱۸۰۰ سو سے زائد مسلمان مردوزن اور بچے شہید ہوچکے ہیں ۷ ہزار سے زائد افراد زخمی اور اپاہج ہوچکے ہیں اور اقوام عالم کے ساتھ ساتھ پوری اسلامی دنیا محض تماشائی بن کر خاموشی کے ساتھ یہ آگ اور خو ن کا کھیل دیکھ رہی ہے اور تقریبا ً پوراعالم اسلام اپنی عیاشیوں اور نااہلیوں کی بنیاد پر حکومتی سطح پر صیہونیت کے آگے یر غمال ہوچکا ہے ہماری مسلمان حکومتیں اور ادارے دنیا بھرمیں امریکہ اور صہیونیت کے آگے گھٹنہ زن ہیں ۔دنیا بھر کے ۵۶ اسلامی ممالک میںمسلمانوں کی تعداد ڈیڑھ ارب سے تجاوز کرچکی ہے اور اِس کے برعکس دنیا بھر میں یہودی تعداد صرف دو کروڑ کے لگ بھگ ہے اور اسرائیل میں یہودی تعداد صرف اکسٹھ (۶۱ ) لاکھ ہے ، اسرائیل کی کُل اراضی ۲۷۰۰ ہزار اسکوائر کلومیٹر ہے اور یہ ملک جنگ عظیم اول کے بعدسلطنت عثمانیہ کے زاول پذیر ہونے کے بعد برطانیوی سازش کے تحت چار اسلامی ممالک کی چھینی ہوئی زمین پر قائم ہوا۔ اور دنیا کے نقشے کو غور سے دیکھا جائے تو اسرائیل کے اردگرد ۱۲ بڑے اسلامی ملک ہے جن میںایران ، سعودی عرب، شام ، مصر، اردن اور ترکی قابل ذکر ہیں یہ بارہ ممالک رقبے کے لحاظ سے اسرائیل سے ۵۰۰ گنا بڑے ہیں۔ لیکن اس کے باوجود غزؤ میں مسلمانوں کا قتل ِ عام جاری ہے اور پاکستان سمیت یہ تمام اسلامی ممالک خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں اور اُن مظلوموں کا کوئی پرسان حال نہیں۔ اسرئیل غزؤ میں اس صدی کی بہت بڑی دہشتگردی کررہا ہے اور امریکہ اُس کا حواری بنا بیٹھا ہے اور اقوام متحدہ سمیت دنیا کے ہرفورم پر اُس کا دفاع کررہا ہے ۔ غزؤ میں انسانیت قتل ہورہی ہے معصوم بچے مررہے ہیں۔۔۔!
انہوں مزیدکہا کہ علامہ المشرقیؒ کا قرآنی نظریہ ’’اخوت‘ ‘ اس وقت امریکہ اسرائیل اور صہیونیت کے مدِمقابل عالم اسلام کی اہم ضرورت اس نظریہ کے طفیل اک لڑی میں پرو کرمعاشی اقتصادی اور عسکری بنیادوں پر منظم اور متحد ہوکر ہی پورا عالم اسلام، امریکہ ، اسرائیل اور صہیونیت کا مقابلہ کر سکتا ہے ورنہ ایسانہ ہوکہ صہیونیت اپنے منظوم ارادوں میں کامیاب ہوجائے اور پوری دنیا پر اپنا عسکری ، معاشی اور اقتصادی تسلط قائم کرکے مسلمانوں کو نیست و نابود کردے کیونکہ صیہونیت عظیم اسرائیل کے خواب کو شرمندہ ِ تعبیر کرنے کے لئے پچھلی صدی سے عملی طور پر کاربند ہے اس نے مسلمانوں کے خطے چھین کر اسرائیل تو بنادیا لیکن اس کو عظیم اسرائیل کی صورت میں تبدیل کرنے کے لئے وہ آج بھی کوشاں ہے ۔ ۹/۱۱ کے بعد دنیا بھر کے تمام اسلامی ممالک میں جو بھی جنگیں ، خانہ جنگیاں اور شورشیں جاری ہیں صرف ان ممالک کے قدرتی اور معدنی وسائل پر قبضے کی ہیں اور اس قبضے کے بعد ہی صیہونیت دنیا پر قبضے اور عظیم اسرائیل کا خواب پورا کرسکتا ہے اس صہیونی ایجنڈے کو عملی جامے پہنانے کے لئے صہیونیت نے امریکہ کومعاشی اور اقتصادی طورپچھلی صدی کے اوائل سے فیڈرل ریزو جیسے ادارے بناکر امریکی ڈالر نوٹ چھاپ کر یرغمال کرکے ہتھیار کے طور پر اپنے منظوم ارادوں کو پائے تکمیل تک پہنچانے کے لئے اِس کا استعمال کیاہے اور آ ج بھی امریکہ اس کے ہاتھوں ہتھیار کے طور پر استعمال ہورہا ہے۔ اور اسی ہتھیار اور بے پناہ دولت کی مدد سے صہیونیت دنیا پر غلبے کی اوراسرائیل کو عظیم اسرائیل میںتبدیل کرنے کے عظیم ترین عالمی ایجنڈے پر کام کررہی ہے ۔ غزہ میں جو اسرائیلی جارحیت اِس وقت جاری ہے وہ بھی اسی سلسلہ کی اصل میں کڑی ہے اس جارحیت کی وجہ نہ حماس ہے ، نہ الفتح ہے بلکہ اس جارحیت کی اصل وجہ یونائیٹڈ اسٹیٹس جیولوجیکل سروے (USGS) کی وہ روپوٹ ہے جس کے مطابق غزؤ کے ساحل سے متصل بحیرؤ روم میںپائی جانے والی ایک سو بائیس (122)ٹریلین کیوبک فٹ نیچرل گیس ہے اور اس کے علاوہ ایک عشاریہ سات (1.7) بلین بیرل تیل اور تین عشاریہ ایک (3.1) بلین بیرل لیکوڈ گیس کے وہ معدنی ذخائر ہیں جس کے بل بوتے پر غزؤ کے غریب مظلوم عوام کویت کے عوام سے زیادہ امیر بن سکتے ہیں ۔ لیکن ان تمام قدرتی وسائل پر اب صہیونیت کی نظر ہے وہ ہر صورت اس تمام دولت کو جو قدرتی وسائل کی صورت میںاس خطے میں موجود ہے ہاتھ سے جانے نہیں دینا چاہتی چاہے اس کے لئے غزؤ کے تمام انسانوں کا قتل ِ عام کیوں نہ کرنا پڑے۔۔!!اسلئے یہ صہیونیت قہر بن کر غزہ کے مسلمانوں پر ٹوٹ پڑی ہے ۔ بطور مسلمان اب غیرت کا تقاضہ یہ ہے کہ اسرائیل ، امریکہ اور صہیونیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے ۔ تمام عالم اسلام کو ایک ساتھ بیٹھ کر اس سنگین صورت ِ حال پرجلد از جلد غور کرناہوگا اور علامہ المشرقیؒ کا قرآنی نظریہ ’’اخوت‘ ‘ کے تحت اقوام متحدہ کوخیر آباد کہہ کر اپنے بنائے ہوئے اسلامک فورم کے ذریعے ایسا لائحہ عمل سامنے لاناہوگا جس سے اسرائیل امریکہ اور صہیونیت کوسلطان’’ صلاح الدین ایوبی‘‘کے دور کی یاد تازہ کرکے وہ سبق سکھایا جائے کہ وہ پھر آئیندکبھی ایسی جرات نہ کرسکے۔
جناب ضیغم المشرقی کے علاوہ احتجاجی مارچ کے شرکاء سے خاکسار اقبال عابد، خاکساریونس بھٹی ، خاکسار عبدالستار اختر آبادی ، خاکسار عابد ضیا ، خاکسار مصطفی جٹ، خاکسار شوکت جٹ، خاکسار شبیر سندھو، خاکسار ملک شہباز اور دیگر سالاران نے بھی خطاب کیا۔
خاکسار میڈیا سیل
ان پیج فارمیٹ میں پریس ریلیز ڈاؤن لوڈ کریں

No comments:

Post a Comment

Designed By Blogger Templates