Latest Posts

Media Section

Photo Gallery

Literature

Pamphlets

Monday, September 22, 2014

محلہ وار نظام کے تحت خاکسارتحریک کے عسکری قواعد

سالار کو ہدایت ہے کہ ان احکام میں جو حصّہ حکم کا موٹے فونٹ سے لکھا گیا ہے، وہ رعب اور زور سے دیا جائے، باقی حصّہ دھیمی آواز سے ہو۔ حکم اس طرح زور سے دئیے جائیں کہ عام لوگوں کو سمجھ نہ آئے کہ کیا حکم مل رہا ہے۔

سیدھا صف

  سف خود بخود سیدھی ہو جائے اپنے دائیں کے سپاہیوں کے سینوں کو دیکھ کر صف سیدھی کی جائے ۔ تمام سپاہی قد کے لحاظ سے کھڑے ہوں۔ بڑے قد کے سپاہی بائیں طرف ہوں۔ اس حالت میں دونوں پاؤں میں قریباً ایک فٹ کا فاصلہ ہو، بیلچہ زمین پر دائیں ہاتھ میں لٹکا ہو ، دایاں ہاتھ قطار سے باہر نکلا ہوا ہو، بایاں ہاتھ ڈھیلا وہ، تمام بد ن بھی ڈھیلاہو۔

بآرام

یہ اوپرکی حالت بآرام کی حالت ہے۔

تن آسان

 بآرام کی حالت اور اس کی حالت میں صرف یہ فرق ہے کہ اس حکم پر بایاں ہاتھ کمر پر آجائے اور بدن ڈھیلا ہی رہے ۔

ہشیار

 بایاں پاؤں دائیں پاؤں کے ساتھ آواز سے مل جائے۔ بایاں ہاتھ جو تن آسان کی حالت میں کمر پر تھا اب سیدھا   ہوجائے دایاں بیلچے والا ہاتھ جو پہلے قطار سے باہر نکلا ہوا تھا اب قطار میں آکر بیلچہ سیدھا ہوجائے چھاتی اکڑ جائے نظریں سامنے ہوں ایڑیاں مل جائیں یہ سب حرکتیں ایک ہی وقت میں ادا ہونی چاہئیں۔

تیار

 تمام جماعت اگلا حکم سننے کے لئے متوجہ ہوجائے۔

حذرگیر

صرف ’’گی ‘‘کی آواز زور سے سنائی دے حذر کا لفظ دھیما بولاجائے، نیچے جھک کر بایاں ہاتھ زور سے بیلچہ کے دستے پر مارا جائے، پھر بیلچہ دونوں ہاتھوں سے اٹھا کر اپنے قریب سے بائیں مونڈے پر ٹکایا جائے، پھر دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ کے ساتھ بیلچے کی مٹھی پر آکر مل جائے پھر دایاں ہاتھ جھٹکے سے اپنی پہلی جگہ پر آجائے، سینہ ابھرا ہوا ہے۔

دائیں مڑو

 صف مڑکی  آواز زور سے سنائی دے، دائیں کا لفظ دھیما بولا جائے، دائیں پاؤں کی ایڑی اور بائیں پاؤں کے اگلے حصے پر گھوما جائے، اور صرف چوتھا حصہ کا چکر لگایا جائے پھر جب دونوں پاؤں علیحدہ ہو جائیں تو بائیں پاؤں کا اٹھا کر دائیں پاؤں سے ملا یا جائے۔

بائیں مڑو

 دائیں پاؤں کی جگہ بائیں پاؤں پر مڑو اور ویسا ہی عمل کرو جو دائیں مڑو میں کیاتھا۔

پیچھے مڑو

 اپنی بائیں طرف سے (دائیں طرف سے نہیں ) چوتھا حصہ چکر کی بجائے آدھا چکر اسی قاعدے سے مڑ جاؤ جو آٹھویں حکم ’’ بائیں مڑو‘‘ میں کیا تھا۔

حذر ٹیک

 صرف ’’ٹے ‘‘کی آواز زور سے سنائی دے پہلے دائیں ہاتھ کو زور سے بیلچے کے دستے پر جو بائیں ہاتھ میں کندھے پر حذر گیر کی حالت میں ہے  چٹخا کر مارا جائے پھر دونوں ہاتھوں سے اسی طرح بیلچے کو دائیں پاؤں کے پاس جھک کر لایا جائے، پھر اسی طرح جھکے جھکے دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ کے پاس دستے پر لایا جائے پھر ہاتھ کو سیدھے ہو کر جھٹکے سے چھوڑ دیا جائے۔ یہ چاروں حرکتیں نہایت چستی سے کی جائیں ۔  بیلچہ آخری  تینوں حالتوں میں دائیں پاؤں کی نوک کے قریب تین انچ کے فاصلے پر ہو۔

حذر نِہ

حذر ٹیک کی حالت میں بیلچے کو ذرا سا اٹھا کر زمین پر اپنے دائیں پاؤں کے آگے ۳ انچ کے فاصلے پر الٹا رکھ دو۔

بردار حذر

 اپنے دہنے کندھے پر مونڈھے کے سہارے سے بیلچہ کا پھل رکھ دو اس طرح کہ پھل کی دھار اوپر کی طرف ہو۔ دائیں ہاتھ سے بیلچے کے دستے کو درمیان سے پکڑو چھاتی ابھری ہوئی ہو نظریں سامنے ہوں تمام بدن حسبِ معمول چست نظر  آئے۔

آویز حذر

 اس کو ’’ویز حذر‘‘ کی طرح بولنا چاہیے دائیں ہاتھ میں کندھے سے بیلچہ پکڑ کر لٹکاؤ بیلچہ کا منہ اندر کی طرف ہو، بائیں ہاتھ کو سیدھا کرلو بیلچہ کے دستہ کو دائیں ہاتھ سے ایسی جگہ سے پکڑ لو کہ تمام بیلچہ تُل جائے اور سیدھا رہے۔

بدلو حذر

 دائیں سے بائیں یا بائیں سے دائیں ہاتھ میں بیلچہ بدلو ۔ دونوں حالتوں میں بیلچہ کا منہ اندر کی طرف ہو۔

وقت شمار

 اپنی قطار میں کھڑے کھڑے پہلے دائیں پاؤں کو اٹھا کر زمین پر مارو پھر بائیں کو اور اسی طرح چپ راست کے الفاظ پر مارتے جاؤ۔

بی نشین

 بیلچے کو حذر ٹیک کی حالت میں رکھ کر یہ حکم دینا چائیے ، بیلچے کو اپنے دائیں پاؤں کے ساتھ ٹیک کر اسی کے سہارے اپنے دونوں پاؤں کے اگلے حصوں پر بیٹھ جاؤ۔

برخیز

 کھڑے ہو کر ہوشیار کی حالت میں ہوجاؤ۔

تیز خرام

( یہ مارچ کا حکم  مارچ کے حکم کے بدلے ہے)۔ جس وقت ’’رام‘‘ کا لفظ سالار کے منہ سے نکلے اسی وقت اپنے دائیں پاؤں کو زور سے زمین پر مارکر بایاں قدم آگے  کردو اور تیز چل پڑو ۔ خالی ہاتھ کو آگے پیچھے زور سے ہلاتے جاؤ ۔ جب سالار چپ کہے تمہارا بایاں پاؤں آگے ہو جب راست کہے تمہارا دایاں قدم آگے ہو۔ (چپ یعنی پنجابی میں کھبے اور راست دایاںسجے کو کہتے ہیں)

نرم خرام

اسی طرح جس طرح اور بیان ہوا۔ چلو لیکن آہستہ۔

تیز دُو

 (یہ حکم صرف اسی وقت دیا جاتا ہے جب ’’آویز حذر‘‘ کے حکم پر بیلچہ دائیں یا بائیں ہاتھ میں لٹکتا ہو دونوں ہاتھوں کو سینے تک لے جاؤ اور قدم ملاِ کر دوڑ و قدم برابر ملتے ہوں اور چپ راست کی آواز کے مطابق ہوں۔

کوتاہ قدم

 چلتے چلتے جب یہ حکم ملے تو چھوٹے چھوٹے قدم چلنے لگو اور اپنے قدموں کو زمین پر آواز سے مارو۔

جیش باش

( ان لفظوں میں’’ جیش‘‘ کا لفظ عین اس وقت منہ سے نکلے جب کہ سپاہی کا بایاں قدم آگے اور دایاں قدم پیچھے ہو)  تمام جماعت چلتے چلتے   اپنا  دایاں قدم زور سے بائیں کے ساتھ ملا کر ٹھہرجائے۔

دائیں پھرو

 (منہ سے صرف ’’پھر‘‘ کا لفظ زور سے نکلنا چاہیے اور صرف چلتے چلتے یہ حکم ملنا چاہیے ) قطار کا اگلا آدمی یا ان کے آدمی دائیں طرف پھر جائیں اور سب آدمی اس کے پیچھے پیچھے چلتے جائیں۔
بائیں  پھرو:- اس میں بائیں طرف پھرنا ہے۔

اِسلم

 (صرف’’لم‘‘ کا لفظ منہ سے بزور نکلنا چائیے )  اپنے دائیں ہاتھ کو سینہ کے برابر بیلچے کے دستے تک لے آؤ اور تین انگلیوں کو مضبوطی سے دستے پر چٹخاؤ یہاں تک چٹخانے کی آواز خوب نکلے۔

بدستور

 اس حکم پر پھر اپنا ہاتھ نیچے لے جاؤ (یہ حکم ہر پہلی حالت پر لانے کے لئے بولا جاتا ہے مثلاً  ’’بائیں مڑو‘‘ اس کے بعد ’’بدستور‘‘ ، ’’حذر گیر‘‘ اس کے بعد ’’بدستور‘‘ وغیرہ وغیرہ

نمبر شمار

 اس مدّ میں مختلف احکام ہیں جو حسب ضرورت کہے جا سکتے ہیں مثلاً۔ 
۱۔ دائی طرف سے نمبر شمار شروع کرو۔
۲۔ بائیں طرف سے نمبر شمار شروع کرو۔
۳۔ دائیں طرف سے نمبر شمار دو تک شروع کرو۔
۴۔ دائیں طرف سے نمبر شمار تین تک شروع کرو۔ وغیرہ وغیرہ۔
اس حکم کا عمل ظاہر ہے جس طرف سے نمبر شمار کرنا ہو اس طرف سے ہر خاکسار سپاہی زور سے اپنا نمبر ایک دو زور سے کہتا جائے اور کہتے وقت اپنا منہ زور سے پھیر کر دوسرے ساتھی تک نمبر پہنچاتا جائے۔

دو قطار

اس حکم پر دو نمبر والا خودبخو ایک نمبر کے پیچھے چلا جاتا ہے دو نمبر والے کو اسی طرف جانا ہے جس طرف سے کہ نمبر شروع ہوا ہے۔
 اسی طرح مارچ کرتے کرتے ’’دو قطار ‘‘ حکم مل سکتا ہے اس حالت میں سب سے اگلا سپاہی فوراً وقت شمار کرنا شروع کر دیتا ہے اور باقی سب وقت شمار کرتے کرتے دو دو قطار بن جاتے ہیں۔

چارقطار

اسی طرح چار سپاہیوں کی قطار بھی وقت شمار کر کے آہستہ آہستہ بناؤ۔

برخاست

 (صرف’’ خاس‘‘ کا لفظ منہ سے نکلے) خواہ کسی طرف کھڑے ہو پہلے سالار کی طرف مڑکر پہلے ’’سلام‘‘ کرو پھر ایک دو تین دل میں کہہ کر سلام کا ہاتھ نیچے کرو پھر ایک قدم پیچھے ہٹو اور بکھر جاؤ۔

دراز شو

 (لیٹ جاؤ) اس حکم میں کئی عمل شامل ہیں 
۱۔۔پہلے خود بخود آویز حذر کر کے دونوں ہاتھ پھیلائے جائیں اور سب سپاہی جلد جلد بائیں آگے اور پیچھے باری باری دو طرف مڑکر بقدردو دو ہاتھ پھیل جائیں۔ چوتھ حالت میں پھر تمام سپاہی پھیلنے کےبعد دوسری حالت کی طرح منہ سامنے کردیں۔
۲۔ پھر دونوں ہاتھوں کو نیچا  کرد یا جائے اور نماز کے التحیات والے سجدہ کی طرح دونوں گھٹنوں کو زمین پر ٹیکا جائے۔
۳۔ پھر بائیں خالی ہاتھ کو اور دائیں بیلچہ والے ہاتھ کو یکدم زمین پر گرا کر بیٹھا جائے بائیں کہنی سے سہارا لے کر دائیں ہاتھ سے بیلچہ کے منہ کے آگے کرد یا جائے اور بیلچے کا دستہ دائیں طرف ہو۔
۴۔ پھر بائیں کہنی کو آزاد  کر کے منہ کو بیلچے کی آڑ میں چھپا لیا جائے۔ یہ سب عمل صرف ’’دراز شو‘‘ کے کہنے پر خود بخود ہر سپاہی سے ہوجائیں۔
ہفتہ کے ہر اجتماع عام میں جس میں تمام علاقہ کی جماعتیں اکٹھی ہوتی ہیں اکثر یہ امر لازم ہو جاتا ہے کہ تمام سپاہیوں کی کمان ایک سالارِ اوّل کے سپرد کر دی جائے۔ اس وقت کمان سپرد کرنے کا طریقہ حسب ذیل ہے پہلے پورا بگل بگلر جو سالار اوّل کے دائیں طرف اس کے ذرا پیچھے کھڑا ہوتا ہے بجاتا ہے پھر سالارِ اول کے ہاتھ کے اشارے سے چھوٹا بگل یعنی صرف دو آوازیں بگل کی تُو تُو بجتا ہے اور سب سالار آکر سالار اوّل کے کرد دو گز دور دائرہ بنا لیتے ہیں۔ جوں جوں سالار دائرہ کے اندر آتا ہے وہ سالار اوّل کو فوجی سلام کرتا ہے جس کا جواب سالار اوّل دیتا ہے جب سب سالار آچکتے ہیں تو سالار اوّل کی دائیں طرف کا سالار ایک گز آگے بڑھ کر ’’باش‘‘ کرتا ہے اور اپنا ہاتھ سالارِ اوّل کے ہاتھ میں دیکر یہ لفظ دھیمی آواز میں کہتا ہے ’’میں اپنی کمان جناب والا کے سپرد کرتا ہوں‘‘ سالار اوّل اس کے جواب میں کہتا ہے ’’نوازش‘‘ پھر وہ سالار ایک قدم پیچھے ہٹ کر قطار میں شامل ہو جاتا ہے اِسی طرح باری باری سب سالار کمان دیتے ہیں۔ جب کمان دینا ختم ہو جاتا ہے تو سالار اوّل خود سلام کرتا ہے جس پر تمام سالار، سلام کا جواب دیکر باقاعدہ پیچھے مڑتے ہی اور اپنی جماعت میں بطور خاکسار شامل ہو جاتے ہیں۔ اب گویا تمام فوج کا صرف ایک سالار رہ گیا وہ جس طرح چاہے اس کی کمان کرے ۔
یہی طریقہ اپنی کمان سالارِ اوّل سے واپس لینے کا ہے فرق یہ ہے کہ اس میں سالار اوّل یہ الفاظ کہتا ہے۔ ’’میں آپ کو کمان واپس کرتا ہوں‘‘ اور اب ہر سالار ’’نوازش‘‘ کا لفظ جواب میں کہتا ہے۔
جب سب جماعتیں ہفتہ کے یا کسی اور اجتماع کے دن اکٹھی ہوتی ہیں تو سالار اوّل انکو چار چار یا تین تین کی قطار میں جمع کر کے مارچ کراتا ہے، مارچ کرانے کے بعد جب ارادہ ہو کہ سب جماعتوں کو علیحدہ علیحدہ کر کے اپنے پانے گھر واپس کر دیا  جائے تو طریقہ حسب ذیل ہے۔
سالار اوّل کسی کھلے مقام پر کھڑا ہو جاتا ہے اور اپنے بگلر کو حکم دیتا ہے کہ پہلے پورا بگل بجائے، اس کے بعد اس کے اشارے سے چھوٹا بگل بجتا ہے اور بگل بجتے ہی سالار اوّل بلند آواز سے کہتا ہے مثلاً  ’’ محلہ کرم داد کی جماعت‘‘ اِس آواز پر فوراً اُس جماعت کے تمام سپاہی ایک قطار میں چل پڑتے ہیں۔ ان کا سالار سے آگے ہوتا ہے اور وہ عین سالارِ اوّل کے سامنے اس سے دو گز کے فاصلے پر آکر کھڑے ہو جاتے ہیں پھر سالارِ اوّل اپنی جگہ سے ذرا پرے ہٹ کر چھوٹی بگل بجوا تا ہے اور دوسرے جماعت کا نام لیتا ہے اور دوسری جماعت آجاتی ہے وغیرہ اب سالار اوّل تمام سالاروں کے درمیاں میں آجاتا ہے اور سب سالاروں کو اپنی کمان اس دفعہ شق 34کے مطابق واپس کر دیتا ہے اور خود ایک طرف سب جماعتوں کا سلام لینے کے لئے کھڑا ہو جاتا ہے۔ بعد ازاں ایک ایک کر کے تمام جماعتیں اپنے سالاروں کی سرکردگی میں گھروں کو چلی جاتی ہیں۔
ہر جماعت کے پاس بالعموم ایک بگل ہوتی ہے جو خاکساروں کو مقرر وقت پر جمع کرنے میں مفید ہوتی ہے(اگر بگل نہ ہو تو اچھی کوالٹی کی سیٹی بھی بگل کی جگہ استعمال ہو سکتی ہے)۔ سالاروں کو فوری اجتماع کے لئے ایک نہایت زور دار سیٹی رکھنی چائیے بعض جماعتیں قدم کو عمدہ طور پر ملا نے کے منہ کا باجا بھی رکھتی ہیں لیکن یہ ضروری نہیں۔خاکساروں کو اپنے بیلچے اور وردیاں اپنے گھروں میں لے جانی چاہئیں تاکہ مستورات کے ہاں بھی اس حرکت کی تبلیغ ہو۔ بیلچوں کو کسی خاص جگہ جمع کرنے کی ممانعت ہے۔ تحریک کا دفتر علاقے کے سالار کا ذاتی مکان ہے۔ 

No comments:

Post a Comment

Designed By Blogger Templates